Monday, May 25, 2020


ارشد علی شیدائی 

کہتے ہیں لوگ دنیا میں محبت فضول ہے 
 جن سے بچھڑنا ہو ان سے الفت فضول ہے 

رہنا ہے تو سبوں سے مروت سے رہو 
اس دو دن کی دنیا میں کدورت فضول ہے 

معیار ایک نہ ہو تو اسکی جستجوں  پھر کیوں ؟
جو چیز لا حاصل ہو اسکی چاہت فضول ہے 

ظاہری خدوں خال سے معیار کو یوں مت پرکھو 
نہ ہو سیرت اچھی تو پھر صورت فضول ہے 

ہو جائے زلف گیرہ گیر اس جہاں میں گرکوئی
ایسے عاشقوں کے لئے تو قیامت فضول ہے 

ملنی ہے تو ملے آسائشیں عمر بھر کے لئے 
 ایک دن کے لئے ملے ایسی راحت فضول ہے  

 ہے جو کچھ تمہارے پاس وہ نیکی میں کم آئے
جو مبتلائے غرور کرے ایسی دولت فضول ہے

ترک تعلق کی بات سے شیدائی وحشت فضول ہے 
جو بت بات پہ بگڑے ایسی طبیت فضول ہے 

No comments:

Post a Comment