ارشد علی شیدائی
کہتے ہیں لوگ دنیا میں محبت فضول ہے
جن سے بچھڑنا ہو ان سے الفت فضول ہے
رہنا ہے تو سبوں سے مروت سے رہو
اس دو دن کی دنیا میں کدورت فضول ہے
معیار ایک نہ ہو تو اسکی جستجوں پھر کیوں ؟
جو چیز لا حاصل ہو اسکی چاہت فضول ہے
ظاہری خدوں خال سے معیار کو یوں مت پرکھو
نہ ہو سیرت اچھی تو پھر صورت فضول ہے
ہو جائے زلف گیرہ گیر اس جہاں میں گرکوئی
ایسے عاشقوں کے لئے تو قیامت فضول ہے
ملنی ہے تو ملے آسائشیں عمر بھر کے لئے
ایک دن کے لئے ملے ایسی راحت فضول ہے
ہے جو کچھ تمہارے پاس وہ نیکی میں کم آئے
جو مبتلائے غرور کرے ایسی دولت فضول ہے
ترک تعلق کی بات سے شیدائی وحشت فضول ہے
جو بت بات پہ بگڑے ایسی طبیت فضول ہے
No comments:
Post a Comment